نحمدہ ونصلی ونسلم علی رسولہ الکریم
(Sexual Harasement)
آج کل ہر طرف جنسی زیادتی کی خبریں عام ہیں، اور یہ ایک سنجیدہ مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ آئیے اس کے پیچھے موجود چندوجوہات کو سمجھتے ہیں
وجوہات
جب انسان کسی بے حیائی کی چیز کو دیکھتا ہے، تو اس کے جسم میں مختلف ہارمونز خارج ہوتے ہیں، جو نفسیاتی اور جسمانی ردعمل کو متاثر کرتے ہیں
:(Dopamine)
ڈوپامین یہ ہارمون خوشی اور لذت کی کیفیت پیدا کرتا ہے۔ جب کوئی شخص جنسی مواد دیکھتا ہے، تو اس کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جس سے انسان کو خوشی ملتی ہے اور وہ مزید بے حیائی کی طرف راغب ہوتا ہے۔
:(Testosterone)
ٹیسٹوسٹیرون یہ ہارمون مردوں میں جنسی خواہش کو بڑھاتا ہے اور بے حیائی کے لیے تحریک فراہم کرتا ہے۔ اس کی زیادہ مقدار انسان کو غیر موزوں رویوں کی طرف مائل کر سکتی ہے۔
:(Endorphins)
اینڈورفنز یہ کیمیکل جسم میں خوشی کی کیفیت پیدا کرتے ہیں اور درد کو کم کرتے ہیں، جس کی وجہ سے لوگ منفی تجربات سے دور رہنا چاہتے ہیں۔
:(Oxytocin)
اوکسیٹوسن اسے “محبت کا ہارمون” کہا جاتا ہے، جو قربت اور تعلقات کو فروغ دیتا ہے۔ بے حیائی کے حالات میں یہ بھی اپنی تاثیر دکھا سکتا ہے۔
یہ تمام ہارمونز مل کر انسان کو جنسی خواہشات کی جانب مائل کرتے ہیں، اور جب اس کی عادت بن جاتی ہے، تو یہ خطرناک نتائج پیدا کرتی ہیں، جیسے کہ جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ۔
(Kirkpatrick, K. (2012). “Hormonal Influences on Sexual Behavior.” Neuroscience & Biobehavioral Reviews, 36(1), 140-154. DOI:10.1016/ j.neubiorev.2011.04.004.)
سوشل میڈیا پر تصاویر اور ویڈیوز، ٹی وی کے ڈرامے اور فلمیں، مغربی فیشن اور لباس بے حیائی کا ایک بڑا ذریعہ ہے، جو لوگوں میں ہارمونل تبدیلیاں پیدا کرتی ہیں۔
اب جان لو کہ بے حیائی کا آغاز ہمارے گھر ہمارے لباس سے ہوتا ہے, ہم ہر چیز میں مغربی تہذیب کی پیروی کر رہے ہیں ہمارے بچے اور بچیاں مغرب تہذیب کی طرح چھوٹے اور چست کپڑے پہنتے ہیں، پردہ کا کوئی اہتمام نہیں، ہم نے اسلامی تہذیب کو چھوڑ کر مغربی تہذیب کو ترجیح دی، تو آؤ دیکھیں جس مغربی تہذیب کی ہم پیروی کرتے ہیں انکا اس معاملہ میں کیا حال ہے۔
ریاستہائے متحدہ: تقریباً 5 میں سے 1 عورت اور 71 میں سے 1 مرد اپنی زندگی میں جنسی حملے کا شکار ہو چکے ہیں۔
برطانیہ: 4 میں سے 1 عورت اور 6 میں سے 1 مرد نے جنسی تشدد کا سامنا کیا ہے۔
کینیڈا: 3 میں سے 1 عورت اور 6 میں سے 1 مرد 15 سال کی عمر کے بعد جنسی حملے کا تجربہ کرتے ہیں۔
(Tjaden, P., & Thoennes, N. (2000). “Full Report of the Prevalence, Incidence, and Consequences of Violence Against Women.” National Institute of Justice.)
جب جان لیا کہ بڑھتی زیادتی کی وجہ بے حیائی ہے
تو آو سنو!! سورۃ النور آیت نمبر 30 اور 31 میں رب تعالی کا فرمان۔۔
“مسلمان مردوں کو حکم دو کہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ، یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے، بیشک اللہ ان کے کاموں سے خبردار ہے۔”
(سورۃ النور، آیت نمبر 30)
“اور مسلمان عورتوں کو حکم دو کہ وہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنی زینت نہ دکھائیں مگر جتنا (بدن کاحصہ) خود ہی ظاہر ہے اور وہ اپنے دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رکھیں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے باپ یا شوہروں کے باپ یا اپنے بیٹوں یا شوہروں کے بیٹے یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں یا اپنی (مسلمان) عورتوں یا اپنی کنیزوں پر جو ان کی ملکیت ہوں یامردوں میں سے وہ نوکر جو شہوت والے نہ ہوں یا وہ بچے جنہیں عورتوں کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں اور زمین پر اپنے پاؤں اس لئے زور سے نہ ماریں کہ ان کی اس زینت کا پتہ چل جائے جو انہوں نے چھپائی ہوئی ہے اور اے مسلمانو! تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ۔”
(سورۃ النور، آیت نمبر 31)
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
الْحَيَاءُ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ
حیا سے ہمیشہ بھلائی پیدا ہوتی ہے ۔
(صحیح بخاری، حدیث نمبر 6117)
حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
أَرْبَعٌ مِنْ سُنَنِ الْمُرْسَلِينَ: الْحَيَاءُ، وَالتَّعَطُّرُ، وَالسِّوَاكُ، وَالنِّكَاحُ
چار باتیں انبیاء و رسل کی سنت میں سے ہیں: حیا کرنا، عطر لگانا، مسواک کرنا اور نکاح کرنا
(سنن ترمذی، حدیث نمبر 1080)
اسی طرح قرآن مجید اور احادیث مبارکہ ہمیں حیا کا درس دیتی ہے مرد عورت دونوں کے لئے حیا کے اسباق موجود ہیں۔ حیا ایمان کا حصہ ہے، حیا اور ایمان کا ایک دوسرے کے ساتھ بہت گہراتعلق ہے۔
بڑھتی زیادتی کے واقعات کو اگر حقیقی معانی میں روکنا چاہتے ہو تو قرآن وسنت کی تعلیم حاصل کرو، باحیا، باوقار کردار اپناؤ۔ تو کوئی ضرورت نہیں عورت مارچ، یا کسی اور لیبرل فیمنیسٹ (feminist) تحریک کی۔ اور نہ ہی کسی کے اصول و ضوابط کی ضرورت کیونکہ ان سے مزید بگاڑ پیدا ھوگا ناکہ سدھار۔
اللہ تبارک تعالی سے دعا ہمیں قرآن و سنت کی تعلیم حاصل کرنے کی توفیق عطا فرما، ہمیں باحیا، باوقار مسلمان بنا، اور تمام مسلمان مرد عورتوں کی عزتوں کی حفاظت فرما۔
آمین وما علینا الا البلاغ المبین
محمد فرقان قادری
متعلم حبیبیہ اسلامک اکیڈمی