1. Home
  2. chevron_right
  3. 2025
  4. chevron_right
  5. February
  6. chevron_right
  7. 08

 

سوال: یہ جو بیان کیا جاتا ہے کہ پندرہ شعبان کی رات بیری کے پتے پانی میں ڈال کر جوش دے کر اس پانی سے غسل کرے گا تو سارا سال جادو سے محفوظ رہے گا۔ اس بات کا کوئی حوالہ مل سکتا ہے؟ یہ کوئی حدیث پاک ہے یا کسی بزرگ کا قول ہے؟

جواب: اس عمل میں چار چیزیں ہیں؛ (١) بیری سے جادو کا علاج (٢) سات پتے بیری کے پانی میں جوش دے کر غسل کرنا (٣) اس چاروں قل اور آیت الکرسی پڑھنا (٤) شعبان کی پندرہویں شب یہ عمل کرنا، یہ امور انفرادی اور مجموعی طور پر ثابت ہیں۔

اولا: بیری سے جادو کا علاج کرنا۔
اس کے متعلق حضرت عائشہ صدیقہ رضی ﷲ عنہا کی روایت موجود ہے۔ امام اللالكائى علیہ الرحمہ (المتوفى ٤١٨) ذکر فرماتے ہیں: أنا محمد بن عثمان، قال: نا سعيد بن محمد الحناط، قال: نا إسحاق بن أبي إسرائيل، قال: سمعت سفيان يذكر عن سليمان بن أمية شيخ من ثقيف من ولد عروة بن مسعود دخل على عائشة سمع أمه وجدته، سمع امرأة تسأل عائشة: هَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ أَزُمَّ جَمَلِي؟ قَالَتْ: لَا، قَالَتْ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّهَا تَعْنِي زَوْجَهَا، قَالَتْ: رُدُّوهَا عَلَيَّ، فَقَالَتْ: مُلْحَةٌ مُلْحَةٌ فِي النَّارِ، اغْسِلُوا عَلَى أَثَرِهَا بِالْمَاءِ وَالسِّدْرِ.
(شرح اصول اعتقاد اهل السنة والجماعة ٢/١٩٧ دار الكتب العلميه)

ثانیاً: سات پتے بیری کے لے کر پانی میں جوش دے کر اس سے غسل کرنا۔
اس کے متعلق حضرت وہب منبہ علیہ الرحمہ کا قول موجود ہے۔
علامہ ابن بطال (المتوفى ٤٤٩) علامہ قرطبی (المتوفى ٦٧١) علامہ عینی (المتوفى ٨٥٥) حافظ ابن حجر العسقلاني (المتوفى ٨٥٢) علیہم الرحمہ نے اپنی اپنی شرح بخاری میں ذکر کیا ہے؛ أن في كتب وهب بن منبه أن يأخذ سبع ورقات من سدر أخضر، فيدقه بين حجرين، ثم يضربه بالماء، ويقرأ آية الكرسي والقواقل، ثم يحسو منه ثلاث حسيات، *ثم يغتسل به ، فإنه يذهب عنه كل ما به۔
(شرح ابن بطال ٩٤٤٦، عمدة القاري ٢١/٤٢٢، فتح الباري ١٣/٢١٨، تفسير القرطبى١/٣٥ سورة البقرة ايت ١٠٢)

علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ (المتوفى ١٢٥٢ ) نے اس کو جادو کا علاج تجویز فرمایا ہے: “ﻣﻄﻠﺐ ﻟﻔﻚ اﻟﻤﺴﺤﻮﺭ ﻭاﻟﻤﺮﺑﻮﻁ” ﻧﻘﻞ ﻃ ﻋﻦ ﺗﺒﻴﻴﻦ اﻟﻤﺤﺎﺭﻡ ﻋﻦ ﻛﺘﺎﺏ ﻭﻫﺐ ﺑﻦ ﻣﻨﺒﻪ ﺃﻧﻪ ﻣﻤﺎ ﻳﻨﻔﻊ ﻟﻠﻤﺴﺤﻮﺭ ﻭاﻟﻤﺮﺑﻮﻁ ﺃﻥ ﻳﺆﺗﻰ ﺑﺴﺒﻊ ﻭﺭﻗﺎﺕ ﺳﺪﺭ ﺧﻀﺮ ﻭ ﺗﺪﻕ ﺑﻴﻦ ﺣﺠﺮﻳﻦ ﺛﻢ ﺗﻤﺰﺝ ﺑﻤﺎء ﻭ ﻳﺤﺴﻮ ﻣﻨﻪ ﻭ ﻳﻐﺘﺴﻞ ﺑﺎﻟﺒﺎﻗﻲ ﻓﺈﻧﻪ ﻳﺰﻭﻝ ﺑﺈﺫﻥ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ. (رد المحتار ٥/١٦٩ دار الكتب العلمية بيروت)

ثالثاً: اس پر معوذتین اور آیت الکرسی وغیرہ پڑھنے کا ثبوت بھی حضرت وھب منہ رحمہ اللہ سے ہے۔ ويقرأ آية الكرسي والقواقل،
(حوالہ مذکور)

رابعاً: خاص پندرہویں شعبان کو اس عمل کا ثبوت بزرگانِ دین سے ہیں؛ سیدی امام اہل سنت اور سرکار مفتی اعظم ہند علیہما الرحمہ کا اس پر عمل رہا ہے۔
(مجموعہ اعمال رضا جلد دوم ص 113 مرتب علامہ مفتی قاضی عبد الرحیم بستوی صاحب سابق مفتی دار الافتاء منظر الاسلام بریلی شریف، ناشر جسیم بک ڈپو جامع مسجد دہلی)

مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ نے بھی ذکر کیا ہے۔
(اسلامی زندگی، ص صفحہ 108 نعیمی کتب خانہ گجرات)

علامہ سہیل احمد رضوی نعیمی بھاگلپوری رحمۃ اللّٰه علیہ، (سابق مدرس: دارالعلوم امجدیہ ناگپور) نے بھی اس کا ذکر کیا ہے۔ لیکن اس میں جادو سے حفاظت کا ذکر نہیں ہے۔
(منیر الایمان فی فضائل شعبان، تحقیق علامہ طفیل احمد مصباحی صاحب،صفحہ 93, شائع کردہ؛ جامعہ اہل سنت حضرت ٹیپو سلطان شہید، سلطانی جامع مسجد کرناٹک ہند )

خلاصۂ کلام یہ کہ پندرہویں شعبان کی رات سات بیری کے پتوں سے غسل کرنا اور اس کے ذریعے جادو کے اثر سے محفوظ ہونا، کسی حدیث سے ثابت نہیں۔ زیادہ سے زیادہ اس کا تعلق بزرگانِ دین کے مجربات سے ہوسکتا ہے؛ البتہ بعض امور انفرادی طور ثابت ہیں جیسا کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی ﷲ عنہا سے بیری سے جادو کا اثر زائل ہونا، سات بیری کے پتے کا مکسچر بنا کر پانی میں مکس کرنا، حضرت وھب بن منبہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے، گویا وہ اپنی تحقیق میں اس کو حضرت وھب بن منبہ رضی ﷲ عنہ سے ثابت مانتے ہیں، لیکن ان دونوں نے نہ پندرہ شعبان کا ذکر ہے اور نہ جادو کا۔ البتہ متاخرین اکابرین و بزرگانِ دین نے جادو اور پندرہویں شعبان کا ذکر کیا ہے۔ یہ بات یاد رہے کہ مجربات کے متعلق اکابرین کا عمل مختلف ہوسکتا ہے، یہ امور خاص پندرہویں شب جادو سے حفاظت کے لئے مجموعی طور پر ثابت نہیں لیکن انفرادی طور ان سب کی اصل ثابت ہے ۔

نوٹ: شب برات میں غسل کرنا مستحب ہے۔ نور الايضاح، فصل فيمن يندب له الاغتسال میں ہے: ويندب الاغتسال في ستة عشر شيئا۔۔۔۔۔۔۔وفي ليلة براءة۔

واللہ اعلم بالصواب

ابو الحسن محمد شعیب خان

 

Menu