سوال :ایک شخص یکم ربیع الاوّل کو صاحب نصاب ہوا، یکم رمضان کو ابھی ایک سال پورا نہیں ہوا، تو کیا پھر بھی اس سے یکم رمضان کو زکوٰۃ لی جائے گی؟ اسی طرح کسی اور کی رقم بطور امانت بینک میں جمع کرائی تو کیا اس رقم پر بھی جو اس اکائونٹ ہولڈر کی ہے ہی نہیں، زکوٰۃ کاٹنا صحیح ہے؟
جواب :اس رقم پر صفر کی 30 تاریخ کو سال مکمل ہوگا، اس کے بعد اس سے زکوٰۃ لی جائے گی، اس سے پہلے نہیں۔ بینکوں میں ہر سال یکم رمضان کو ہر ایک سے زکوٰۃ کاٹ لینا کسی طرح بھی صحیح نہیں۔ اس لئے کہ زکوٰۃ کی رقم کاٹتے وقت صاحب نصاب کی نیت بھی ضروری ہے اور دوسرے یہ کہ اس رقم پر سال بھی گزرنا ضروری ہے۔ اسی طرح جس شخص کا بینک میں اکائونٹ ہے، اس میں اس نے کسی اور شخص کی رقم بطور امانت جمع کرائی۔ رقم چونکہ اس کی ہے ہی نہیں، اس پر زکوٰۃ کاٹنا کسی طرح بھی صحیح نہیں۔